حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کی زندگی کے جس پہلو کا بھی مطالعہ کرتے ہیں، تو ہمیں ایک حیرت انگیز خاتون نظر آئے گی:
1۔ سیدہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) عبادت اور روحانیت کے لحاظ سے، تمام زمانوں اور دورانوں کی عابد ترین اور زاہد ترین ہستی تھیں: بارگاہ رب میں اس قدر دعا اور عبادت کے لئے کھڑی رہتی تھیں کہ مروی ہے کہ "تَوَرَّمَ قَدَمَاهَا؛ آپ کے پاؤں پھول جاتے تھے۔"
2۔ فصاحت و بلاغت کے لحاظ سے، آپ کا خطبۂ فدکیہ، جو آپ نے فی البدیہہ، مسجد النبی(ص) میں دیا، بلا شبہ امیر الکلام حضرت امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کے فصیح ترین اور بلیغ ترین خطبوں کی سطح پر ہے۔ علامہ مجلسی خطبۂ فدکیہ کے بارے میں کہا ہے: "بے شک، تمام اکابر فصحاء، بلغاء اور علماء و دانشوروں کو بیٹھنا چاہئے، اور انہیں چاہئے کہ آپ کے الفاظ اور عبارات کی تشریح کریں۔" یہ خطبہ ادبی محاسن کے لحاظ سے بھی محتویات اور مندرجات کے لحاظ سے بھی نہج البلاغہ کے عمدہ ترین اور پرمغز ترین خطبات کی مانند ہے۔ درسنامہ ہے خدا شناسی اور توحید کا، پیغمبر شناسی اور نبوت کا، شریعت شناسی اور فروع دین کا، اور اسلامی سیاست کا۔
3۔ علم و معرفت کے لحاظ سے، سیدہ سے ہم تک پہنچنے والے کلمات اور خطبات، سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ معرفت اور اسلامی دانش کی اعلی ترین سطح پر تھیں۔
4۔ ذکاوت، دانشمندی، سیاسی اور سماجی حکمت، رویوں اور کارکردگی، جیسے آپ کے انتہائی دانشمندانہ اور کیاست پر مبنی وصیت نامے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ دنیا کی حکیم ترین، سیاست دان ترین اور زیرک ترین خواتین میں سے تھیں یا یہ کہ ان تمام جہتوں میں منفرد اور عدیم المثال خاتون۔
5۔ ایک زوجہ کے طور پر آپ کا برتاؤ، مجاہدانہ شوہر داری کا نمودہ ہے۔ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں:
"فَوَاللّه ِ ـ مَا اَغْضَبْتُها وَلا اَكْرَهْتُها عَلى اَمْرٍ حَتى قَبَضَهَا اللّه ُ عَزَّوَجَلَّ اِلَيْهِ وَلا اَغْضَبَتْنى وَلا عَصَتْ لِي اَمْراً وَلَقَدْ كُنْتُ اَنْظُرُ اِلَيْها فَتَنْكَشِفُ عَنِّى الْهُمُومُ وَالأَحْزانُ؛
تو اللہ کی قسم! میں نے کبھی بھی سیدہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کو غضبناک نہیں کیا، اور میں نے انہیں کسی کام پر مجبور نہیں کیا، حتی کہ اللہ نے انہیں اٹھا لیا؛ اور سیدہ نے بھی کبھی بھی مجھے غضبناک نہیں ہے اور میری نافرمانی نہیں کی، اور جب بھی میں انہیں دیکھتا تھا میری فکرمندیاں اور ہموم و احزان مجھ سے زائل ہوتے تھے"۔
6۔ ماں ہونے اور بچوں کی پرورش کے لحاظ سے، آپ نے امام حسن اور امام حسین اور زینب کبری (علیہم السلام) کی پرورش فرمائی۔
7۔ خانہ داری کے لحاظ سے، آپ نے گھر کے ماحول کا انتظام ـ بچوں کی نشوونما اور تربیت نیز اپنے مجاہد شریک حیات امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب (علیہما السلام) کے لئے سکون و آسائش کی خاطر ـ بہترین انداز سے چلاتی تھیں۔
8۔ سماجی فرض شناسی اور سیاسی موقع شناسی کے لحاظ سے، ولایت و امامت کے دفاع اور اسلامی حکومت کے غصب کے خلاف جدوجہد کا محور تھیں۔
9۔ عفت و پاکدامنی اور عصمت و طہارت کے لحاظ سے اس قدر صاحب عظمت تھیں کہ بیگانہ نظریں خود بخود جھک جاتی تھیں۔
سیدہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) حقیقتاً ایک جامع الاطراف اور کثیر الجہات شخصیت تھیں۔ آپ 'دین اسلام کی سطح کی آئیڈیل خاتون' ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: احمد حسین شریفی
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
            
            
                                        
                                        
                                        
                                        
آپ کا تبصرہ